حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،راولپنڈی/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےزیر اہتمام لیاقت باغ راولپنڈی میں منعقدہ قرآن واہل بیت ؑ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ آج ہی کہ دن 21 ذی الحجہ کے دن شہید قائد کی شہادت رونما ہوئی، 5 اگست 1988 کے دن قمری کلینڈرکے حساب سے 21 ذی الحجہ کا ہی دن تھا اور آج کےدن اسی لئے یہ اجتماع منعقد کیا جارہاہے۔ہماری جدوجہد کا آغاز ملک میں بڑھتی ہوئے دہشت گردی کے خلاف ہوا، ہمیں اس بات کی سزادی جارہی تھی کہ ہم عزادار کیوں ہو؟ تم یاعلیؑ کیوں کہتے ہو؟ تم یاحسینؑکیوں کہتے ہو؟ ہمیں چن چن نشانہ بنایا گیا، وطن عزیز میں قاتل دھندناتے پھر رہے تھے جنہیں ریاستی سرپرستی بھی حاصل تھی ، ان حالات میں ہم نے اسلام آباد کی سرزمین پرپہلی بار شہید قائد کی یاد میں پرچم وفااٹھا کر اعلان کیا کہ ہمارے سر کٹ تو سکتے ہیں مگر جھک نہیں سکتے، ۔دشمن چاہتا تھا کہ آپ کو معاشرے سے کاٹ کر پرے پھینک دے ،آپ کی سیاسی ، اجتماعی اور مذہبی طاقت ٹوٹ جائے، ہم نے فرقہ کا مقابلہ شیعہ سنی یونٹی سے کیا،اہل سنت بھائیوں کے ساتھ قربت اختیار کی، اتنا قریب ہوئے کہ بھائیوں کے طرح نہیں یک جاں اورایک قلب کی طرح ہیں، گذشتہ سال امریکی و اسرائیلی خطرناک منصوبے اور تکفیریت کی سازشوں کے مقابلے میں شیعہ سنی عوام نے مل کر قیام کیا اور ان کےفتنے کو شکست دی ، ہمارے فقہانے واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اہل سنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے، شہید قائد کہا کرتے تھے کہ ہمیں دشمن کی سازشوںکا مقابلہ شیعہ سنی یونٹی کے ذریعے کرنا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ محرم شروع نہیں ہوا لیکن ایف آئی آرز کا سلسلہ پھر شروع ہورہا ہے ، جوانوں سے کہتا ہوں کہ جواں سوشل میڈیا کے استعمال میں سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، ایک تحریک کا آغاز کریں اہل سنت عوام کو قریب کریں، راجہ بازار میں عاشورا کے جلوس میں فساد برپا کرکے شیعہ سنی اختلاف کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی لیکن پاک فوج نے انکشاف کیا کہ اس واقعے میں کوئی شیعہ عزادار ملوث نہیں تھا،ہر عزادار پر ذمہ دار عائد ہوتی ہے وہ وہ محرم الحرام اور اسکے بعد ہر اس عمل سے اجتناب کرے جس سے شیعہ سنی یونٹی پر ضرب لگے،دشمن کی سازش کو سمجھنے کی ضرورت ہے، عزاداری آپ کی طاقت کا نام ہے، دہشت گردی، طاقت اور فرقہ واریت کے سے راستہ نہ روک سکےتو قانون کے غلط استعمال سے عزاداری کا راستہ روکا جارہاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ذاکرین و واعظین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا ذکر کریں کے ہر کوئی عزاداری میں شامل ہو، ایسا ذکر حسینؑ کریں کہ حسین ؑ سب کو سمجھ آئے، غیر ذمہ داری کا ثبوت دینے والے کے پاس کوئی بہانہ نہیں ہے آج کے دور میں، شہید قائد وحدت بین المسلمین کے عظیم پرچم کے علمبردار ہیں،یہ محرم حساس ایام میں آرہا ہے ، افغانستان میں جو آگ لگی ہے اس کی تپش اس خطے میں لازمی محسوس ہوگی، عزاداری کے اجتماعات کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، چھٹیاں لینی پڑیں تو لیں لیکن عزاداری کی سکیورٹی میں جوان غفلت نہ برتیں،شیطان کے ساتھی بھی شیطان ہیں،ری برتھ آف مڈل ایسٹ افغانستان سے شروع ہورہی ہے جو شام میں ناکام ہوگئی تھی، یہ منصوبہ ولی فقیہ کی بابصیرت قیادت کی بناء پر ناکام بنا ، سب کان کھول کر سن لیں ہر ایسا عمل جو اس ملک میں فتنے اور فساد کا سبب حرام ہے گناہ ہے۔ہماری قوم باشعور اور بیدار ہے جس نے راولپنڈی میں بھی دشمن کی سازش کو ناکام بنایا تھا اور وقت پڑا تو ملک بھر میں ناکام بنائے گی، شہید قائد کہا کرتے تھے کہ ہم ہر مظلوم کے حامی ہیں چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو اور ہر ظالم کے مخالف ہیں چاہے وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو۔ہم کشمیر اور فلسطین کےمظلوموں کی حمایت سے کبھی دستبردار نہیں ہوسکتے، بیت المقدس پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کے خلاف سب سے پہلے آپ ہی تھی جو سڑکوں پر نکلے۔یمن کے محاصرے میں گھرے ہوئے مظلوم مسلمانوں کی حمایت بھی کبھی ترک نہیں کریں گے ، جو 6 سالوں سے خوراک کی قلت کا شکار ہیں، ہم برما اور افغانستان سمیت ہر خطے کے مظلوم کے حامی ہیںیہی شہید قائد کا نظریہ ہے ، ہم اس مادر وطن میں بھی پر مظلوم طبقے کے حامی ہیں چاہے وہ مزدور ہو ،کسان ہو یا تاجر، ہم ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو مسترد کرتے ہیں۔
علامہ راجہ ناصرعباس نے کہا کہ شیعہ مسنگ پرسنز کے اہل خانہ قرب میں مبتلا ہیں، ان مسنگ پرسنز کے اہل خانہ روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں، ہم آخری مسنگ پرسنز کی بازیابی تک انکے ساتھ کھڑے رہیں گے، حرم مقدسہ اہل بیت ؑ ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں،ہم ان کی جانب کسی کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے، ان عتبات عالیہ کا دفاع کرنے والے ہمارے سروں کا تاج ہیں، ہم ان پر فخر کرتے ہیں۔شہید قائد کی طرح ہم یہ عہد کرتے ہیںجس پرچم کو شہید کے ہاتھ سے دشمن نے گرانے کی کوشش کی ہم اس پرچم کو تھام کر خط امام ، خط ولایت فقیہ اور خط رہبری سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، چاہے اس کی خاطر ہماری جان ہی کیوں نہ چلی جائے،ہمارے مکتب نے ہمیں اصول دیئے ہیں کہ ہمارے یہاں ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی جرم نہیں گناہ ہے ، ہمارے یہاں ٹیکس چوری صرف جرم نہیں بلکہ گناہ ہے ، پاکستان کے کسی بھی دشمن کے ساتھ تعلقات ہمارے رہبر معظم کے نذدیک گناہ وحرام ہے ، ہم ولی فقیہ آیت اللہ خامنہ ای کے پیروکار ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت اور رہبری گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے مقابل طاقت وربند کی مانند ہے، ہماری قیادت نے اسرائیل کو گلے سے پکڑ رکھا ہے، ہمارا رہبر وہ ہے جس کے سامنے دنیا کا طاقت ورترین صدر پیوٹین بھی زانوئےادب طے کرتا ہے۔افغانستان کے مظلوم عوام ایک بار پھر ایک خطرناک فتنےکا شکار ہیں، 40 سال سے انہیں ایک بھیانک آگ میں جلا یاجارہاہے۔یہ آگ ہمسایہ ممالک کا بھی رخ کررہی ہے ، دنیا بھر سے دہشت گردوں کو افغانستان میں پہنچادیا گیاہے، ترکی سے بڑی تعداد میں القائدہ کے دہشت گردوں کو ادلب سے افغانستان میں منتقل کیا جارہاہے۔افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان، ایران، عراق، شام، سعودی عرب ، یمن اور دیگر مسلم ممالک کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرکے مقامات مقدسہ کو تباہ کرکے امریکا کو مسلط کرنے کا منصوبہ ہے یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب اس خطے میں فتنوں کی آگ نہ بھڑکنے دی جائے۔جس طرح ویسٹرن ایشیاء کو ٹوٹنے سے بچانے میں ہمارے رہبر کی اسٹریجٹی کامیاب رہی ایسٹرین ایشیاء کو بھی ان ہی کی حکمت عملی بچا سکتی ہے ۔امریکا ناقابل اعتماد ہے ، افغانستان کو ٹوٹنے سے بچانا ضروری ہے ،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا ہاوس ان آرڈر کرے، عزاداری میں کوئی رکاوٹ قبول نہیں کریں گے، یہ ایف آئی آرز ہمیں نہ ڈرا سکتی ہیں اور نہ ہی خوفزدہ کرسکتی ہیں، جوان آگے بڑھیں سکیورٹی اہلکاروں کا ساتھ دیں اور عزاداری کا تحفظ یقینی بنائیں، کورونا ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے عزاداری کے اجتماعات میں بھرپور شرکت کرنی ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کا وعدہ موجودہ حکومت فوری طور پر پورا کرے، حکمران کو بتانا چاہتا ہوں کہ پنجاب کے اندر عدم توازن ہے، شیعیان حیدر کرارؑ میں عدم تحفظ پروان چڑھ رہا ہے، اداروں میں محب وطن شیعہ سنی علماء کی مساوی نمائندگی کا خاتمہ قابل مذمت ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کے بارے میں ہمارے شدید تحفظات ہیں،کونسل کے ممبران میں اہلیت کا فقدان نظر آتا ہے ۔کشمیر شیعہ سنی وحدت کا مرکز ہے وہاں ایک فرقہ پرست شخص کو مخصوص نشست پر ممبر اسمبلی بنا یا کہاں کی دانشمندی ہے ؟؟اگر کشمیر کے حالات خراب ہوئے تو ذمہ داری مرکزی و کشمیر کی حکومت ہوگی۔آخر میں آ پ تمام ماوں بہنوں بزرگوں اور جوانوں کو بھرپور شرکت پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔